نئی دلی (مانیٹرنگ ڈیسک) کشمیر کے حوالے سے صاف جھوٹ بول کر دنیا کو گمراہ کرنے کی ایک حالیہ بھارتی کوشش کو پاکستان نے اقوام متحدہ میں پہنچ کر ایسی ٹھوکر لگائی کہ بھارتی سیاستدانوں، سفارتکاروں اور حکمرانوں سمیت ہر کوئی بلبلا اٹھا ہے۔
جب بھی کشمیر کی بات ہو بھارت صریحاً جھوٹی باتوں کو حقائق بنا کر پیش کرنے کی کوشش ضرور کرتا ہے۔ کشمیر کے نقشے کے حوالے سے ایک نیا قانون بنانے کی کوشش بھی ایک ایسی ہی مذموم حرکت ہے۔ اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق بھارت سرکار ”جیوسپیشل انفارمیشن ریگولیشن بل 2016ء“ کے ذریعے کشمیر کو متنازعہ علاقہ کہنے والوں کو مجرم قرار دینا چاہتی ہے، اور ایسے افراد یا اداروں کے خلاف قانونی کاروائی کو بھارتی قانون کا حصہ بنانا چاہتی ہے۔ بھارتی حکومت کا مضحکہ خیز موقف ہے کہ پورا کشمیر اس کا حصہ ہے اور ڈیجیٹل نقشوں میں بھی اسے مکمل طور پر بھارت کا حصہ ہی نظر آنا چاہیے۔ بھارت سرکار چاہتی ہے کہ ڈیجیٹل نقشوں میں کشمیر کے کسی بھی حصے کو متنازعہ دکھانا قانون کے مطابق جرم قرار دیا جائے۔
جب بھی کشمیر کی بات ہو بھارت صریحاً جھوٹی باتوں کو حقائق بنا کر پیش کرنے کی کوشش ضرور کرتا ہے۔ کشمیر کے نقشے کے حوالے سے ایک نیا قانون بنانے کی کوشش بھی ایک ایسی ہی مذموم حرکت ہے۔ اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق بھارت سرکار ”جیوسپیشل انفارمیشن ریگولیشن بل 2016ء“ کے ذریعے کشمیر کو متنازعہ علاقہ کہنے والوں کو مجرم قرار دینا چاہتی ہے، اور ایسے افراد یا اداروں کے خلاف قانونی کاروائی کو بھارتی قانون کا حصہ بنانا چاہتی ہے۔ بھارتی حکومت کا مضحکہ خیز موقف ہے کہ پورا کشمیر اس کا حصہ ہے اور ڈیجیٹل نقشوں میں بھی اسے مکمل طور پر بھارت کا حصہ ہی نظر آنا چاہیے۔ بھارت سرکار چاہتی ہے کہ ڈیجیٹل نقشوں میں کشمیر کے کسی بھی حصے کو متنازعہ دکھانا قانون کے مطابق جرم قرار دیا جائے۔
بھارت کی اس افسوسناک حرکت پر پاکستان نے اقوام متحدہ سے رجوع کرلیا اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی پر
اعتراض اٹھا دیا۔ جب پاکستان کی طرف سے یہ معاملہ اٹھا دیا گیا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے متنازعہ قرار دئیے گئے علاقے کو بھارت اپنا حصہ قرار دے کر بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی کررہا ہے تو بھارتی حکام سٹپٹا کر رہ گئے۔ غصے سے لال پیلے ہوتے ہوئے بھارتی رہنما بیانات دے رہے ہیں کہ جیوسپیشل انفارمیشن قانون ان کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں کسی ہمسایہ ریاست کو مداخلت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیر کے بارے میں قراردادوں کو اپنے نئے قانون کی راہ میں رکاوٹ بنتا دیکھ کر بھارتی حکام پاکستان پر سخت پیچ و تاب کھا رہے ہیں لیکن اس حقیقت کو اب بھی تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے نہ کبھی ہو گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیر کے بارے میں قراردادوں کو اپنے نئے قانون کی راہ میں رکاوٹ بنتا دیکھ کر بھارتی حکام پاکستان پر سخت پیچ و تاب کھا رہے ہیں لیکن اس حقیقت کو اب بھی تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے نہ کبھی ہو گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں