![]() |
میں سمجھتی تھی کہ اسلام عورتوں کے خلاف اور تشدد پسند مذہب ہے لیکن پھر ایک دن۔۔۔‘ اسلام قبول کرنے والی معروف ترین آسٹریلوی خاتون نے ایسی بات کہہ دی کہ جان کر آپ کا بھی ایمان تازہ ہوجائے گا |
سڈنی (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف آسٹریلوی شخصیت ڈاکٹر سوزن کارلینڈ کو بچپن سے ہی بتایا گیا تھا کہ اسلام خواتین مخالف اور جابرانہ مذہب ہے، لیکن ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ جب وہ زندگی سے ہی مایوس ہو جائیں گی تو بالآخر اسی دین حق کے دامن میں انہیں پناہ ملے گی۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سوزن کارلینڈ کی پرورش ایک شدت پسند عیسائی ماحول میں ہوئی تھی اور انہیں شروع سے ہی بتایا گیا تھا کہ اسلام ایک جابرانہ مذہب ہے۔ جب وہ سات سال کی تھیں تو ان کے والد کین اور والدہ جین کے درمیان طلاق ہوگئی۔ سوزن نے بتایا کہ جب ان کے والدین کی طلاق ہوگئی تو انہوں نے خود کو پریشان کن حالات اور غمناک سوچوں سے بچانے کے لئے رقص کی تربیت حاصل کرنا شروع کردی اور خود کو زندگی کے ہنگامے میں گم کرلینے کی کوشش کی۔ انہوں نے بتایا ”جب میں 17 سال کی تھی تو میرے دل میں بہت سے سوالات تھے، جن پر میں بہت حیران ہوتی رہتی تھی ۔ میں خود سے پوچھتی تھی کہ کیا میں عیسائیت کو محض اس لئے اختیار کئے ہوئے ہوں کہ میرے والدین عیسائی تھے۔ کیا سچائی اور حقیقت کہیں اور ہے؟ تب میں نے فیصلہ کیا کہ میں تلاش کروں گی۔ مجھے بتایا گیا تھا کہ اسلام کے نظریات خواتین کے بارے میں اچھے نہیں اور یہ جبر کا مذہب ہے۔ جب میں نے اس مذہب کے متعلق کچھ مطالعہ شروع کیا تو مجھے سخت حیرت ہوئی، یہ بہت ہی مختلف تھا، بہت ہی خوبصورت اور پرسکون۔ مجھے اس مذہب میں بے حد دلچسپی محسوس ہونے لگی۔ میں اپنے گھر والوں اور خاص طور پر اپنی والدہ اور والد کو یہ بتانے سے سخت خوفزدہ تھی کہ مجھے اس مذہب سے محبت ہو گئی تھی، لیکن میں خود کو اس سے دور کرنے کا تصور نہیں کر سکتی تھی۔ میں سب کو یہی بتاتی ہوں کہ اس مذہب سے زیادہ روشن، پرامن، اور تحفظ فراہم کرنے والا مذہب ممکن ہی نہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں