![]() |
حدیث مبارکہ کی روشنی میں یہودیوں نے گونگے درخت کو اپنا پاسبان بنا کر اسکی کاشت انڈیا اور افغانستان میں بھی شروع کرادی |
لاہور ( ڈیلی پاکستان ریسرچ سیل)بھارت نے یہودیوں کی دیکھا دیکھی اور ان سے اپنی دوستی کو اٹوٹ ثابت کرنے کے لئے الغرقد نامی جس درخت کی کاشت شروع کررکھی ہے اسکا سبب ایک حدیث مبارکہ ہے ۔یہود وہنود قرآن و حدیث کی تکذیب کرنے کے باوجود رسول اللہ ﷺ کی باتوں کو حق اور سچ جانتے ہیں ۔اسکا ایک ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے اس حدیث مبارکہ کا بھر پور فائدہ اٹھا کر قیامت سے پہلے اور مسلمانوں سے جنگ کے دوران اس درخت کو اپنی ڈھال کے طور پر جائے پناہ بنانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔اس غرض سے جہاں اسرائیل میں غرقد نامی اس درخت کی کاشت کے لئے عوام سے فنڈز لئے جاتے ہیں وہاں اسکو کپڑوں پر بھی منقش کیا جاتا ہے جبکہ اسرائیل کے بعد بھارت اور افغانستان ایسے دو ملک ہےں جو غرقد کی پناہ پر یقین رکھتے ہوئے اسکی کاشت کروا رہے ہیں ۔
صحیح مسلم کیجلد سوم میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا” قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ مسلمان یہودیوں سے جنگ کریں اور مسلمان انہیں قتل کردیں یہاں تک کہ یہودی پتھر یا درخت کے پیچھے چھپیں گے تو پتھر یا درخت کہے گا اے مسلمان اے عبداللہ یہ یہودی میرے پیچھے ہے آؤ اور اسے قتل کردو سوائے درخت غرقد کے کیونکہ وہ یہود کے درختوں میں سے ہے“ مفسرین کے مطابق غرقد دراصل شجر یہود ہے جو گونگا درخت یا یہود کا پاسباں درخت کہلاتا ہے۔یہ خاردار جھاڑی کی صورت میں ہوتا ہے ۔ جنت البقیع کا اصل نام بھی بقیع الغرقد اسی لئے ہے کہ جس جگہ یہ قبرستان ہے پہلے وہ غرقد کی جھاڑیوں کا خطہ تھا۔
شجر غرقد کو دجال کا ساتھی بھی کہا جاتا ہے۔ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ یہودیوں نے گولان کی پہاڑیوں کو فتح کرنے کے بعد وہاں غرقد کی کاشت کردی ہے جبکہ افغانستان میں بھی اپنے قدم جمانے کے بعد وہاں خاموشی سے غرقد کاشت کئے جارہے ہیں ۔ اسرائیل نے بھارت کو بھی اپنے ملک کی تمام بنجر اراضی پر غرقد کی کاشت کرنے کے لئے کثیر رقوم دی ہیں۔واضح رہے کہ یہودیقوم اپنے مذھب سے زیادہ اسلام کی سچائی پر یقین رکھتی ھے۔ ان کے سکالرز اور محقق قرآن و احادیث کا مطالعہ کرکے اپنی ترقی کی راہیں کھولتے اور مسلمانوں کی کمزوریوں پر گرفت کرتے آرہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یہودیوں نے حدیث مبارکہ پڑھنے کے بعد غرقد کو اپنا پاسبان شجر قرار دے رکھا ہے اور اسکی کاشت کو اپنے لئے نعمت سمجھتے ہیں ۔یہودی جانتے ھیں کہ آقائے دوجہاں حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلنے والا ھر لفظ سچا ہے اور ہر قیمت پر پورا ھونے والا ہے۔ چنانچہ یہودی اس حدیث کی روشنی میں غرقد کی کاشت میں لگے ہوئے ہیں تاکہ مسلمانوں سے جنگ کے دوران جب اس زمین کی ہر چیز پکار پکار کر کہے گی کہ اے مسلمانوں میرے پیچھے ایک یہودی چھپا ہوا ہے۔ اسے قتل کر دو تو اس وقت یہی درخت گونگا بن کر اس چھپے ھوئے یہودی کی پناہ گاہ بن جائے گا۔ یہودی جانتے ہیں ایسا ہی ہوگا۔ یہ معرکہ ہوکر رہے گا۔
صحیح مسلم کیجلد سوم میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا” قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ مسلمان یہودیوں سے جنگ کریں اور مسلمان انہیں قتل کردیں یہاں تک کہ یہودی پتھر یا درخت کے پیچھے چھپیں گے تو پتھر یا درخت کہے گا اے مسلمان اے عبداللہ یہ یہودی میرے پیچھے ہے آؤ اور اسے قتل کردو سوائے درخت غرقد کے کیونکہ وہ یہود کے درختوں میں سے ہے“ مفسرین کے مطابق غرقد دراصل شجر یہود ہے جو گونگا درخت یا یہود کا پاسباں درخت کہلاتا ہے۔یہ خاردار جھاڑی کی صورت میں ہوتا ہے ۔ جنت البقیع کا اصل نام بھی بقیع الغرقد اسی لئے ہے کہ جس جگہ یہ قبرستان ہے پہلے وہ غرقد کی جھاڑیوں کا خطہ تھا۔
شجر غرقد کو دجال کا ساتھی بھی کہا جاتا ہے۔ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ یہودیوں نے گولان کی پہاڑیوں کو فتح کرنے کے بعد وہاں غرقد کی کاشت کردی ہے جبکہ افغانستان میں بھی اپنے قدم جمانے کے بعد وہاں خاموشی سے غرقد کاشت کئے جارہے ہیں ۔ اسرائیل نے بھارت کو بھی اپنے ملک کی تمام بنجر اراضی پر غرقد کی کاشت کرنے کے لئے کثیر رقوم دی ہیں۔واضح رہے کہ یہودیقوم اپنے مذھب سے زیادہ اسلام کی سچائی پر یقین رکھتی ھے۔ ان کے سکالرز اور محقق قرآن و احادیث کا مطالعہ کرکے اپنی ترقی کی راہیں کھولتے اور مسلمانوں کی کمزوریوں پر گرفت کرتے آرہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یہودیوں نے حدیث مبارکہ پڑھنے کے بعد غرقد کو اپنا پاسبان شجر قرار دے رکھا ہے اور اسکی کاشت کو اپنے لئے نعمت سمجھتے ہیں ۔یہودی جانتے ھیں کہ آقائے دوجہاں حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلنے والا ھر لفظ سچا ہے اور ہر قیمت پر پورا ھونے والا ہے۔ چنانچہ یہودی اس حدیث کی روشنی میں غرقد کی کاشت میں لگے ہوئے ہیں تاکہ مسلمانوں سے جنگ کے دوران جب اس زمین کی ہر چیز پکار پکار کر کہے گی کہ اے مسلمانوں میرے پیچھے ایک یہودی چھپا ہوا ہے۔ اسے قتل کر دو تو اس وقت یہی درخت گونگا بن کر اس چھپے ھوئے یہودی کی پناہ گاہ بن جائے گا۔ یہودی جانتے ہیں ایسا ہی ہوگا۔ یہ معرکہ ہوکر رہے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں