![]() |
شیو سینا کے احتجاج کے سامنے ڈٹ جانے والے بھارتی دانشور کلکرنی لاہور پہنچ گئے |
کنجاہ (کنجاہ نیٹ) پاکستان کے سابق وزیر خارجہ میاں خورشید محمود قصوری کی کتاب کی ممبئی میں تقریب رونمائی منعقد کرنے کی پاداش میں شیو سینا کی غنڈہ گردی کا نشانہ بننے والے ممتاز بھارتی دانشور مسٹر سدھندرا کلکرنی لاہور پہنچ گئے ہیں۔ آبزرور ریسرچ فاوٗنڈیشن بھارت کے چیئرمین مسٹر سدھندرا کلکرنی سوموار کے دن 13 فروری کو پاکستان فورم کے زیرِ اہتمام مقامی ہوٹل میں ’’پاک بھارت تعلقات اور مستقبل کی راہیں ‘‘ کے موضوع پر منعقد ہونیوالی ایک خصوصی نشست میں شرکت کریں گے۔ پاکستان فورم کے سربراہ میاں خورشید محمود قصوری اس تقریب کی صدارت کریں گے۔ مسٹر کلکرنی بھارت کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی اور سابق قائد حزبِ اختلاف ایل کے ایڈوانی کے مشیر رہے ہیں۔ مسٹر کلکرنی پاک بھارت امن کے لیے واجپائی دور میں ہونیوالے مذاکرات سے بھی متعلق رہے ہیں۔ وہ مسلمانوں اور بھارت کی دیگر اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے علمبردار سمجھے جاتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ شیو سینا اور دیگر انتہا پسند تنظیموں کے نشانے پر رہتے ہیں۔
سدھندرا کلکرنی اس وقت پاکستانی، بھارتی اور عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے تھے جب 2015 میں شیو سینا کے انتہا پسند کارکنوں نے پاکستانی وزیر خارجہ میاں خورشید محمود قصوری کی کتاب کی تقریب رونمائی کی میزبانی سے دستبردار نہ ہونے پر ان کے چہرے پر سیاہ پینٹ پھینک دیا تھا۔
یاد رہے میاں خورشید قصوری ان دنوں اپنی کتاب "Neither A Hawk Nor A Dove" کی تقریب رونمائی کے سلسلے میں دہلی گئے ہوئے تھے جب انہیں کلکرنی نے دعوت دی کہ وہ ممبئی آ کر یہاں منعقد ہونیوالی کتاب کی تقریب رونمائی میں شرکت کریں۔ خورشیدمحمود قصوری کو بھی ممبئی میں کتاب کی رونمائی کرنے پر شیو سینا نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھی مگر انہوں نے ان دھمکیوں کو مسترد کر دیا اور ممبئی روانہ ہو گئے ۔ خورشید قصوری کی آمد پر شیو سینا کے ہزاروں کارکنوں نے ائیر پورٹ کا گھیراوٗ کر لیا۔ تاہم سیکیورٹی اہلکاروں کی مدد سے خورشید قصوری اور سدھندرا کلکرنی ائیرپورٹ سے باہر آنے میں کامیاب ہو گئے۔ بھارتی انتہا پسند تنظیم شیو سینا نے اس تقریب کو منسوخ کرنے کے لیے مسٹر کلکرنی پر بہت دباوٗ ڈالا لیکن انہوں نے اس کے آگے جھکنے سے انکار کر دیا۔ اس پر شیو سینا کے انتہا پسند کارکنوں نے انہیں زدو کوب کیا ور ان کے چہرے پر سیاہ پینٹ پھینک دیا۔ مسٹر کلکرنی اپنے سیاہ پینٹ والے چہرے کے ساتھ ہی پریس کانفرنسیں کر تے رہے اور اسی شام انہوں نے طے شدہ پروگرام کے مطابق کتا ب کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا۔
سیاہ پینٹ سے آلودہ چہرے کے ساتھ مسٹر کلکرنی کی تصویر شیو سینا کی غنڈہ گردی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن گئی اور دنیا بھر میں شیو سینا کیک اس اقدام کی مذمت کی گئی۔ اس واقعے کے بعد بھارت کی کئی اہم شخصیات جن میں مورخین، صحافی، فنکار اور سائنسدان بھی شامل تھے، نے اپنے ایوارڈ بھارتی حکومت کو واپس کر دیے تھے۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ مسٹر کلکرنی ’’ممبئی واقعے‘‘ کے بعد پہلی مرتبہ لاہور آ رہے ہیں۔
مسٹر سدھندرا کلکرنی کے ساتھ ہونیوالی پاکستان فورم کی اس خصوصی نشست میں سابق فوجی افسران اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے علاوہ صحافیوں ، دانشوروں اور سفارت کاروں کی بڑی تعداد شریک ہو رہی ہے۔
سدھندرا کلکرنی اس وقت پاکستانی، بھارتی اور عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے تھے جب 2015 میں شیو سینا کے انتہا پسند کارکنوں نے پاکستانی وزیر خارجہ میاں خورشید محمود قصوری کی کتاب کی تقریب رونمائی کی میزبانی سے دستبردار نہ ہونے پر ان کے چہرے پر سیاہ پینٹ پھینک دیا تھا۔
یاد رہے میاں خورشید قصوری ان دنوں اپنی کتاب "Neither A Hawk Nor A Dove" کی تقریب رونمائی کے سلسلے میں دہلی گئے ہوئے تھے جب انہیں کلکرنی نے دعوت دی کہ وہ ممبئی آ کر یہاں منعقد ہونیوالی کتاب کی تقریب رونمائی میں شرکت کریں۔ خورشیدمحمود قصوری کو بھی ممبئی میں کتاب کی رونمائی کرنے پر شیو سینا نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھی مگر انہوں نے ان دھمکیوں کو مسترد کر دیا اور ممبئی روانہ ہو گئے ۔ خورشید قصوری کی آمد پر شیو سینا کے ہزاروں کارکنوں نے ائیر پورٹ کا گھیراوٗ کر لیا۔ تاہم سیکیورٹی اہلکاروں کی مدد سے خورشید قصوری اور سدھندرا کلکرنی ائیرپورٹ سے باہر آنے میں کامیاب ہو گئے۔ بھارتی انتہا پسند تنظیم شیو سینا نے اس تقریب کو منسوخ کرنے کے لیے مسٹر کلکرنی پر بہت دباوٗ ڈالا لیکن انہوں نے اس کے آگے جھکنے سے انکار کر دیا۔ اس پر شیو سینا کے انتہا پسند کارکنوں نے انہیں زدو کوب کیا ور ان کے چہرے پر سیاہ پینٹ پھینک دیا۔ مسٹر کلکرنی اپنے سیاہ پینٹ والے چہرے کے ساتھ ہی پریس کانفرنسیں کر تے رہے اور اسی شام انہوں نے طے شدہ پروگرام کے مطابق کتا ب کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا۔
سیاہ پینٹ سے آلودہ چہرے کے ساتھ مسٹر کلکرنی کی تصویر شیو سینا کی غنڈہ گردی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن گئی اور دنیا بھر میں شیو سینا کیک اس اقدام کی مذمت کی گئی۔ اس واقعے کے بعد بھارت کی کئی اہم شخصیات جن میں مورخین، صحافی، فنکار اور سائنسدان بھی شامل تھے، نے اپنے ایوارڈ بھارتی حکومت کو واپس کر دیے تھے۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ مسٹر کلکرنی ’’ممبئی واقعے‘‘ کے بعد پہلی مرتبہ لاہور آ رہے ہیں۔
مسٹر سدھندرا کلکرنی کے ساتھ ہونیوالی پاکستان فورم کی اس خصوصی نشست میں سابق فوجی افسران اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے علاوہ صحافیوں ، دانشوروں اور سفارت کاروں کی بڑی تعداد شریک ہو رہی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں